Wednesday, 14 November 2012

اک ماں کی اپنی بیٹی کیلئیے 10 نصیحتیں

Image
اک ماں کی اپنی بیٹی کیلئیے 10 نصیحتیں

عرب کی ایک مشہور عالم ،ادیبہ کی دس وصیتیں، جو حکیم العصر حضرت مولانا محمد یوسف رحمتہ اللہ علیہ لدھیا نوی صاحب کی کتاب تحفہ دلہن میں لکھی ہیں۔

١- ”میری پیاری بیٹی ،میری آنکھو ں کی ٹھنڈک ،شوہر کے گھر جا کر قناعت والی زندگی گزارنے کا اہتمام کرنا۔ جو دال روٹی ملے اس پر راضی رہنا ، جو روکھی سوکھی شوہر کی خوشی کے ساتھ مل جا ئے وہ اس مرغ پلا ﺅ سے بہتر ہے جو تمہارے 
اصرار کرنے پر اس نے نا راضگی سے دیا ہو ۔

٢- میری پیاری بیٹی ، اس با ت کا خیال رکھنا کہ اپنے شوہر کی با ت کو ہمیشہ توجہ سے سننا اور اسکو اہمیت دینا اور ہر حال میں ان کی بات پر عمل کرنے کی کو شش کرنا اسطرح تم ان کے دل میں جگہ بنا لو گی کیونکہ اصل آدمی نہیں آدمی کا کام پیارا ہو تا ہے ۔

٣- میری پیاری بیٹی اپنی زینت و جمال کا ایسا خیال رکھنا کہ جب وہ تجھے نگاہ بھر کے دیکھے تو اپنے انتخاب پر خوش ہو اور سادگی کے ساتھ جتنی بھی استطاعت ہو خوشبو کا اہتمام ضرور کرنا اور یا د رکھنا کہ تیرے جسم ولباس کی کوئی بو یا کوئی بری ہیت اسے نفرت و کراہت نہ دلائے ۔

٤- میری پیاری بیٹی اپنی شوہر کی نگاہ میں بھلی معلوم ہونے کے لیے اپنی آنکھوں کو سرمے اور کاجل سے حسن دینا کیونکہ پرکشش آنکھیں پورے وجود کو دیکھنے والے کی نگاہوں میں جچا دیتی ہیں ۔ غسل اور وضو کا اہتمام کرنا کہ یہ سب سے اچھی خوشبو ہے اور لطافت کا بہترین ذریعہ ہے ۔

٥- میری پیاری بیٹی ان کا کھانا وقت سے پہلے ہی اہتمام سے تیار رکھنا کیونکہ دیر تک برداشت کی جانی والی بھوک بھڑکتے ہوئے شعلے کی مانند ہو جاتی ہے اور ان کے آرام کرنے اور نیند پوری کرنے کے اوقات میں سکون کا ماحول بنانا کیونکہ نیند ادھوری رہ جائے تو طبیعت میں غصہ اور چڑچڑاپن پیدا ہو جا تا ہے ۔

٦- میری پیاری بیٹی ان کے گھر اور انکے مال کی نگرانی یعنی ان کے بغیر اجازت کوئی گھر میں نہ آئے اور ان کا مال لغویات ، نما ئش و فیشن میں برباد نہ کرنا کیونکہ مال کی بہتر نگہداشت حسن انتظام سے ہوتی ہے اور اہل عیال کی بہتر حفاظت حسن تدبر سے ۔

٧- میری پیاری بیٹی ان کی رازدار رہنا ،ان کی نا فرمانی نہ کرنا کیونکہ ان جیسے بارعب شخص کی نا فرمانی جلتی پر تیل کا کام کریگی اور تم اگر اسکا رازدوسروں سے چھپا کر نہ رکھ سکیں تو اسکا اعتما د تم پر سے ہٹ جائیگا اور پھر تم بھی اسکے دو رخے پن سے محفوظ نہیں رہ سکو گی ۔

٨- میری پیاری بیٹی جب وہ کسی با ت پر غمگین ہوں تو اپنی کسی خوشی کا اظہار ان کے سامنے نہ کرنا یعنی ان کے غم میں برابر کی شریک رہنا۔ شوہر کی کسی خوشی کے وقت غم کے اثرات چہرے پر نہ لانا اورنہ ہی شوہر سے ان کے کسی رویے کی شکایت کرنا ۔ ان کی خوشی میں خوش رہنا۔ ورنہ تم ان کے قلب کے مکدر کرنے والی شما ر ہو گی۔

٩- میری پیاری بیٹی اگر تم ان کی نگاہوں میں قابل تکریم بننا چاہتی ہو تو اس کی عزت اور احترام کا خوب خیال رکھنا اور اسکی مرضیا ت کے مطابق چلنا تو اس کو بھی ہمیشہ ہمیشہ اپنی زندگی کے ہر ہر مرحلے میں اپنا بہترین رفیق پاﺅ گی۔

١٠- میری پیاری بیٹی میری اس نصیحت کو پلو سے باندھ لو اور اس پر گرہ لگا لو کہ جب تک تم ان کی خوشی اور مرضی کی خاطر کئی بار اپنا دل نہیں مارو گی اور انکی بات اوپر رکھنے کے لیے خواہ تمہیں پسندہو یا ناپسند، زندگی کے کئی مرحلوں میں اپنے دل میں اٹھنے والی خواہشو ں کو دفن نہیں کرو گی اس وقت تک تمہاری زندگی میں بھی خوشیو ں کے پھول نہیں کھلیں گے ۔

اے میری پیاری اور لاڈلی بیٹی ان نصیحتو ں کے ساتھ میں تمہیں اللہ کے حوالہ کرتی ہوں- اللہ تعالیٰ زندگی کے تمام مرحلوں میں تمہارے لیے خیر مقدر فرمائے اور ہر برائی سے تم کو بچائے ”۔

Zakat





Zakat in Islam

Thursday, 8 November 2012

wrote the Quran on six eggs




A 70 year old Saudi Arabian man wrote the Quran on six eggs- Masha'ALLAH

Friday, 2 November 2012

pray 5 time

سات قسم کے لوگوں کو الله تعالی اپنے عرش کے ساۓ تلے جگہ دے گا


‎%حدیث مبارکہ%

* سات قسم کے لوگوں کو الله تعالی اپنے عرش کے ساۓ تلے جگہ دے گا جبکہ عرش خداوندی کے سوا اور کہیں سایہ نہ ھو گا_

1. مسلمانون کا انصاف پسند حاکم_

2. وہ نوجوان جس کی جوانی الله کی عبادت اور احکام اسلام کی پیروی میں گزری ھو_

3. وہ شخص جو مسجد سے نماز پڑھ کر نکلتا ہے تو اسے دوسری نماز کی فکر لگ جاتی ہے _

4. وہ دو شخص جو آپس کی دوستی صرف الله کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کرتے ہیں اور جو اسی نیت پر ملتے اور بچھڑتے ہیں _

5. وہ شخص جس نے الله تعالی کو تنہای میں یاد کیا اور الله کے خوف سے آنسو نکل آے _

6. وہ شخص جسے کسی خاندانی حسین و جمیل عورت زنا کیلے اکساے اور وہ خوف خدا کی وجہ سے باز آیا_

7. وہ شخص جو چھپا کر صدقہ خیرات دیتا ہے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چلے کہ دائیں نے کیا دیا_

(صححیین) روایت حضرت ابوہریرہ رضی الله تعالی عنہ

Thursday, 18 October 2012

ayaat-ul-kursi


اللّهُ لاَ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لاَ تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلاَ نَوْمٌ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلاَّ بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلاَ يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلاَّ بِمَا شَاءَ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلاَ يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ

Allah! There is no ilah (deity worthy of worship) but He The Living, The Eternal One. Neither slumber, nor sleep overtakes Him. To Him belonges whatever is in the Heavens and on the earth. Who is he that can intercede with Him but by His permission? He knows what is before and what is behind them. They encompass nothing of His knowledge which He will. His Throne extends over the Heavens and the Earth, and the preservation of both does not weary Him. He is the Exalted The Immense One.

(Qur'an 2:255)

Tuesday, 16 October 2012

بیٹیاں--------------daughter



‎" بیٹیاں سب کے مقدر میں کہاں ہوتی ہیں
گھر خدا کو جو پسند آئے ، وہاں ہوتی ہیں ! "

اپنی بیٹیوں ، بہنوں سے شفقت کا برتاؤ کیا کریں کیونکہ وہ الله کی رحمت ہوتی ہیں !!!
ان کو کبھی بھی بوجھ نہ سمجھو ، ان کو الله کی امانت سمجھ کر شفقت اور محبت سے پالو اور
ان کی اچھی دینی اور دنیاوی تربیت کرو ، آپ کا ایسا کرنا آپ کو جنت کا حقدار بنا دے گا ان شاء الله :)

وہ آپ کے گھر مہمان ہیں ، امانت ہیں ، کل کو وہ اپنے گھر چلی جائینگی
اور سسرال والوں کے گھر کی زندگی خوش گوار گزرنے کا پتا نہی
ں ہوتا ،
کم از کم میکے کے پیار کی یاد ان کو سکون تو دے گی :)

_______________

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس مرد کی بھی دو بیٹیاں بالغ ہو جائیں اور وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرے (کھلائے پلائے اور دینی آداب سکھائے) جب تک وہ بیٹیاں اسکے ساتھ رہیں یا وہ مرد ان بیٹیوں کے ساتھ رہے (حسن سلوک میں کمی نہ آنے دے) تو یہ بیٹیاں اسے ضرور جنت میں داخل کروائیں گی ۔
سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 550

_______________

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹیوں کی تعلیم وتربیت کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا:

مَنْ بُلِیَ مِنْ ہٰذِہِ الْبَنَاتِ شَیْئًا فَأَحْسَنَ إِلَیْہِنَّ کُنَّ لَہُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ

’’ جس شخص کو ان بیٹیوں کی وجہ سے کسی طرح آزمائش میں ڈالا جاتا ہے ،
پھر وہ ان سے اچھائی کرتا ہے ، تو یہ اس کیلئے جہنم سے پردہ بن جائیں گی۔ ‘‘

اس حدیث میں ’ اچھائی ‘سے مراد ہر قسم کی اچھائی ہے۔ یعنی اس کی پرورش اچھی طرح سے کرے ، اس سے اچھا سلوک کرے اور اس کی تعلیم وتربیت کا اہتمام اچھے انداز سے کرے۔ پھر جب وہ جوان ہو جائے تواس کی شادی کیلئے ایک اچھے اور پابند ِاسلام خاوند کا انتخاب کرے۔

[بخاری : الأدب باب رحمۃ الولد وتقبیلہ،5995 ، مسلم : البر والصلۃ باب فضل الإحسان إلی البنات ، 2629 ]

.

Thursday, 11 October 2012

Human Kindness is Islam


Human Kindness is Islam

Nasiruddin was the slave of a king, and very fond of hunting. One day he came across a very pretty baby deer and picked it up and rode away. The mother deer saw Nasiruddin take her baby and followed him anxiously. Nasiruddin, pleased with the baby dear, was thinking about presenting it to his children to play with. After a time, he chanced to look back and saw the mother deer following him, her expression full of grief. He noticed too that she did not seem to care about her own safety. Moved to pity, Nasiruddin set the baby deer free. The mother deer nuzzled and licked her baby fondly and the two deer leapt happily away into the forest. But many times the mother deer looked back at Nasiruddin, as if to express her thanks.

That night Nasiruddin dreamt that the revered Prophet (صلى الله عليه وسلم) was addressing him: ‘Nasiruddin, your name has been entered in the list of Allah, and you will one day have a kingdom. But reme
mber that when you are king you will also have many responsibilities. Just as you have shown mercy to the deer today, you should be merciful to all Allah’s creatures. You should not forget your people by falling into a life of luxury.’

This dream came true and Nasiruddin did become king, Amir Nasiruddin Subaktagin, father of Sultan Muhammad.

The moral of the story is that if we wish Allah to be merciful to us, we must be eager to show mercy to all the living creatures of the earth.

When a flower blooms, its colour and scent first touch the garden near it, and then spread. In the same way, a Muslim’s acts of human kindness should first touch those nearest to him, his family and his neighbours.


Imaan

THE FORMATION OF MILK IN QURAN :


THE FORMATION OF MILK IN QURAN :

''There is instruction for you in cattle. From the contents of their bellies, from between the dung and blood, We give you pure milk to drink, easy for drinkers to swallow." (Qur'an, 16:66)

The basic materials which allow the nourishment of the body come about as a result of chemical changes in the digestive system. These digested substances then pass through the wall of the intestine into the blood stream. Due to the circulation of the blood, the nutriments reach the relevant organs.

Like the other bodily tissues, the milk glands are nourished by nutriments brought to them by the blood. The blood therefore plays a most important role in the collection of nutriments from foodstuffs. Milk is secreted by the milk glands after all these stages and its nutritional values are particularly high.

Human beings are unable to directly consume either the half-digested food in an animal’s stomach or an animal’s blood. Furthermore, the direct consumption of these or any of their compounds can lead to severe illness, and even death. Thanks to the exceedingly complex biological systems He has created, Allah provides clean and healthy food for human beings from these fluids.

This is because it forms as a result of digested food being carried by the blood. High-nutrition milk is thus produced from blood, which cannot be consumed directly, and semi-digested food.

The formation of milk is by itself an enormous creation miracle. And it is another miracle altogether that such detailed information about that formation should be contained in the Qur’an.

As we have seen, the information about the biological formation of milk in Surat an-Nahl 66, is in great accordance with the facts established by modern science. It is quite clear that such information, requiring detailed knowledge of mammals' digestive systems, could not have been known at the time when the Qur'an was revealed.

Imaan